دودمان درد کی شادی ہیں ہم
دلچسپ معلومات
* مقطع کے پہلے مصرع کا متن یوں ہی ہے
دودمان درد کی شادی ہیں ہم
خاندان غم کی آبادی ہیں ہم
اپنی شومی سے ہوئی شادی غمی
شاید آبادی کی بربادی ہیں ہم
اپنے آب چشم سے سرسبز ہیں
زیب دشت و زینت وادی ہیں ہم
درمیان زندگی و مرگ ہیں
قابل صید و نہ صیادی ہیں ہم
زخم ہائے ہجر میں کیا کیا سہے
کشتگان تیغ فولادی ہیں ہم
بندۂ پیریم یارب از عذاب
مورد الطاف آزادی ہیں ہم
ہم نہیں کہتے مقلد ہیں ترے
تیرے در کے کلب قلادی ہیں ہم
داد کر اے داد گر عشاق کش
تیرے آگے تجھ سے فریادی ہیں ہم
خوں بہا معشوق سے لیتے نہیں
عاشق انصاف بیدادی ہیں ہم
دختر رز کو کوئی ہم سے کہے
تیرے تو حق دار دامادی ہیں ہم
ہم گنہ گار جناب عشق ہیں
عبد عبادی نہ اورادی ہیں ہم
اے عزیزاں ترک عشق حسن میں
سنگ پر جوں نقش بہزادی ہیں ہم
لا ولد کہتے ہیں ہم کو لا ولد
شعر سے از بس کہ اولادی ہیں ہم
عاقبت خاکی ہیں خاکی ہوں گے نے
آتشی و آہی و بادی ہیں ہم
فتح باغی نے نصر پوری ہیں بلکہ
سندھ میں بھی حیدرآبادی ہیں ہم
کیا کہیں کیا تھے کہاں سے آئے ہیں
مثل مضمون نو ایرادی ہیں ہم
پھر بھی وہ ایراد کرنے سکتا ہے
جس کے اول بار ایجادی ہیں ہم
مست احمد سے ماتمؔ ہیں شکر*
نے نمودی قوم نے عادی ہیں ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.