Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دور فضا میں ایک پرندہ کھویا ہوا اڑانوں میں

شمس فرخ آبادی

دور فضا میں ایک پرندہ کھویا ہوا اڑانوں میں

شمس فرخ آبادی

MORE BYشمس فرخ آبادی

    دور فضا میں ایک پرندہ کھویا ہوا اڑانوں میں

    اس کو کیا معلوم زمیں پر چڑھے ہیں تیر کمانوں میں

    پھول توڑ کے لوگ لے گئے اونچے بڑے مکانوں میں

    اب ہم کانٹے سجا کے رکھیں مٹی کے گل دانوں میں

    بے در و بام ٹھکانا جس میں دھول دھوپ سناٹا غم

    وہی ہے مجھ وحشی کے گھر میں جو کچھ ہے ویرانوں میں

    آپ کے قدموں کی آہٹ سے شاید خواب سے جاگ اٹھے

    سوئی ہوئی ویران اداسی کمروں میں دالانوں میں

    رنج و الم تنہائی کے ساتھی گزر بسر کو کافی ہیں

    خوشی تو شامل ہو جاتی ہے آئے گئے مہمانوں میں

    ارماں سجے سجے پلکوں پر تار تار تھی اپنی جیب

    اپنے لیے تو زخم دل تھے بازار اور دکانوں میں

    وقت نے کیسا روپ دیا جو لوگ نہیں پہچان سکے

    کاش کہ خود کو دیکھ بھی سکتے جگ کے آئینہ خانوں میں

    ذکر شمسؔ اداس کرے گا چھوڑو اور کوئی بات کرو

    ایسے شخص کی کیوں تم گنتی گنتے ہو انسانوں میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے