دور تھے ہوش و حواس اپنے سے بھی بیگانہ تھا
دور تھے ہوش و حواس اپنے سے بھی بیگانہ تھا
ان کو بزم ناز تھی اور مجھ کو خلوت خانہ تھا
کھینچ لایا تھا یہ کس عالم سے کس عالم میں ہوش
اپنا حال اپنے لیے جیسے کوئی افسانہ تھا
چھوٹے چھوٹے دو ورق جل جل کے دفتر بن گئے
درس حسرت دے رہا تھا جو پر پروانہ تھا
جان کر وارفتہ ان کے چھیڑنے کی دیر تھی
پھر تو دل اک ہوش میں آیا ہوا دیوانہ تھا
ضوفشاں ہونے لگا جب دل میں حسن خود نما
پھر تو کعبہ آرزوؔ کعبہ نہ تھا بت خانہ تھا
یہ متن درج ذیل زمرے میں بھی شامل ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Close
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.