Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دوریاں ہی دوریاں ہیں قربتوں کے باوجود

کوثر صدیقی

دوریاں ہی دوریاں ہیں قربتوں کے باوجود

کوثر صدیقی

MORE BYکوثر صدیقی

    دوریاں ہی دوریاں ہیں قربتوں کے باوجود

    اجنبی ہیں سب قریبی نسبتوں کے باوجود

    رنگ و بو سے جان تو کاغذ میں پڑ سکتی نہیں

    کاغذی گل کاغذی ہیں نکہتوں کے باوجود

    سختیٔ صحرا نوردی ہی مسرت بخش ہے

    دل نہیں لگتا قفس میں راحتوں کے باوجود

    بے حسی بے غیرتی بھی جزو فطرت بن گئی

    ہنس رہا ہوں انجمن میں ذلتوں کے باوجود

    کر دیا بدنام یوسف سے فرشتے کو مگر

    پاک دامن ہے زلیخا تہمتوں کے باوجود

    کھول کر بیٹھا ہوں میں اب بھی محبت کی دکان

    نفرتوں کے فائدے کی صنعتوں کے باوجود

    برق سے ڈر کے نشیمن سے نہ اڑ کر جائیے

    بیٹھے رہیے شاخ گل پر دہشتوں کے باوجود

    ذہن میں برپا ہے کوثرؔ محشرستان خیال

    کب ہے تنہائی میسر خلوتوں کے باوجود

    مأخذ:

    موج گل (Pg. 118)

    • مصنف: کوثر صدیقی
      • ناشر: کوثر صدیقی
      • سن اشاعت: 2007

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے