دوریوں میں قرابتوں کا مزا
دوریوں میں قرابتوں کا مزا
لیجے لیجے محبتوں کا مزا
کچھ مزا بارشوں کی شورش کا
کچھ ٹپکتی ہوئی چھتوں کا مزا
ہو گئی نا تباہ خود داری
لے لیا نا رعایتوں کا مزا
اک مہاجر ہی جان سکتا ہے
کیسا ہوتا ہے ہجرتوں کا مزا
دھوپ جائے قرار سایوں کی
ہر بگولہ مسافتوں کا مزا
بھوک اور پیاس ذات کی لذت
فاقہ مستی قناعتوں کا مزا
جیسے سجدے میں قتل ہو کوئی
ایسا ہوتا ہے چاہتوں کا مزا
موت ہے زندگی کی کمزوری
جاں کنی اپنی قوتوں کا مزا
عشق ہوتا ہے تب ہی جب محسنؔ
منتقل ہو طبیعتوں کا مزا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.