ایک بے نام سا ڈر سینے میں آ بیٹھا ہے
ایک بے نام سا ڈر سینے میں آ بیٹھا ہے
جیسے اک بھیڑیا ہر در سے لگا بیٹھا ہے
ایک دھڑکا سا لگا رہتا ہے لٹ جانے کا
گویا پہرے پہ کوئی خواجہ سرا بیٹھا ہے
حرمتیں صنعت آہن کی طرح بکتی ہیں
جس کو دیکھو وہ خریدار بنا بیٹھا ہے
اور کیا رب سے وہ مانگیں گے فضیلت جن کے
ذہن کورے ہیں مگر سر پہ ہما بیٹھا ہے
اب حسنؔ ملتا ہے بازار زیاں میں اکثر
ایسا لگتا ہے کوئی خواب گنوا بیٹھا ہے
- کتاب : Need Musafir (Pg. 85)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.