ایک دن ہنس کر بول اٹھی یوں میرے پاؤں تلے کی مٹی
ایک دن ہنس کر بول اٹھی یوں میرے پاؤں تلے کی مٹی
میں بھی اک دن تم جیسی تھی چنچل چلتی پھرتی مٹی
یہ مدماتے ہنستے چہرے یہ چنچل کجراری آنکھیں
آنکھ مچولی کھیل رہی ہے کیا جانے کس کس کی مٹی
ہنستے گاتے گیت خوشی کے یہ ساغر یہ مے کے پیالے
ان کے پیچھے جھانک رہی ہے دیکھو رنگ برنگی مٹی
آئے گا کس کام تکبر چھوڑو یہ بیکار کی باتیں
مٹی تو پھر مٹی ٹھہری کیا کالی کیا گوری مٹی
ناحق سن کر جھوم رہے ہو پیار محبت کے افسانے
ان پر جم کر رہ جائے گی اک دن اچھی خاصی مٹی
دل پر ٹھیس لگانے والو ٹوٹ گیا تو پچھتاؤ گے
آنسو بن کر بہہ جائے گی ان آنکھوں کی گیلی مٹی
جب پت جھڑ کا ظالم گلچیں پھول کنولؔ کا لے جائے گا
برسوں اس کو یاد کرے گی اس گلشن کی سوندھی مٹی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.