ایک اک پل ترا نایاب بھی ہو سکتا ہے
ایک اک پل ترا نایاب بھی ہو سکتا ہے
حوصلہ ہو تو ظفر یاب بھی ہو سکتا ہے
بپھری موجوں سے الجھنے کا سلیقہ ہے اگر
یہ سمندر کبھی پایاب بھی ہو سکتا ہے
عمر تپتے ہوئے صحرا میں بسر کی جس نے
تو سرابوں سے وہ سیراب بھی ہو سکتا ہے
آپ دریا کی روانی سے نہ الجھیں ہرگز
تہہ میں اس کے کوئی گرداب بھی ہو سکتا ہے
لاکھ موتی ہی سہی وقت کی گردش میں کبھی
قیمتی کتنا ہو بے آب بھی ہو سکتا ہے
جس کو مجبور ہوا ہے تو کھرچنے پہ ظفرؔ
تیری آنکھوں کا حسیں خواب بھی ہو سکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.