ایک مدت سے کچھ بھی لکھا ہی نہیں
ایک مدت سے کچھ بھی لکھا ہی نہیں
زخم شاید کوئی اب ہرا ہی نہیں
آج کل تم بہت خوش ہو میرے صنم
عشق تم کو ابھی تو ہوا ہی نہیں
وہ خفا ہیں کہ ان سے محبت ہوئی
اس میں میری تو کوئی خطا ہی نہیں
جی نہیں جی نہیں جی نہیں جی نہیں
آپ جیسا کوئی دوسرا ہی نہیں
نبض میری پکڑ کے یہ اس نے کہا
روگ تجھ کو تو کچھ بھی نیا ہی نہیں
یہ خطا ان نگاہوں کی ہے زاہدو
جام ورنہ تو میں نے چھوا ہی نہیں
جگمگاہٹ تو یہ ان کے آنے سے ہے
چاند ورنہ ابھی تک کھلا ہی نہیں
کیوں کتابوں میں قانون کی منصفوں
دل دکھانے کی کوئی سزا ہی نہیں
میں نے سوچا کہوں چاند پر اک غزل
قافیہ تم سے اچھا ملا ہیں نہیں
ہاتھ ماں کا اگر جو ترے سر پہ ہے
اس سے بڑھ کر تو کوئی دعا ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.