ایک مدت سے مسکرایا نہیں
ایک مدت سے مسکرایا نہیں
دل نے تازہ فریب کھایا نہیں
ان کو پانے کا خواب دیکھا تھا
تب سے اپنا پتہ بھی پایا نہیں
بزم ہستی سجی رہی لیکن
جس کا تھا انتظار آیا نہیں
سر پہ گرتے رہے پہاڑ مگر
میرے جذبوں نے سر جھکایا نہیں
فخر آدم نہ ہو سکا جس نے
خاک ہو کر عروج پایا نہیں
زندگی کی ہے شام ہونے کو
دل نے پھر بھی اسے بھلایا نہیں
عمر سچ کی سند نہیں ہوتی
ابن مریم نے کیا دکھایا نہیں
مجھ کو خود سے جو آشنا کر دے
آئنہ اس ادا کا پایا نہیں
وقت رہتا نہیں سدا یکساں
کون سا گل خزاں نے کھایا نہیں
بیٹھ رہنا محال کر کے کہا
ہم نے محفل سے تو اٹھایا نہیں
دھندلے دھندلے تھے منزلوں کے نشاں
پھر بھی راہوں میں ڈگمگایا نہیں
جن میں اڑتا تھا خواب شاہیںؔ کا
ان فضاؤں نے آزمایا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.