ایک مدت سے طلب گار ہوں کن کا ان کا
ایک مدت سے طلب گار ہوں کن کا ان کا
تشنۂ حسرت دیدار ہوں کن کا ان کا
جان کو بیچ کے یہ نقد دل اب لایا ہوں
سب سے پہلے میں خریدار ہوں کن کا ان کا
امتداد اس مرے بیمار کا مت پوچھ طبیب
روز میثاق سے بیمار ہوں کن کا ان کا
مخلصی قید سے مشکل ہے مجھے تا دم مرگ
دام الفت میں گرفتار ہوں کن کا ان کا
بود و باش اپنا بتاؤں میں تمہیں کیا یارو
ساکن سایۂ دار ہوں کن کا ان کا
ہے بجا فخر کروں اپنی اگر تالا پر
کفش برداروں کا سردار ہوں کن کا ان کا
گالیاں تجھ کو جو دیتے ہیں یہ حاتمؔ ہیں کون
کچھ نہ پوچھو میں گنہ گار ہوں کن کا ان کا
تو سزا وار سزا کس کا ہوا ہے حاتمؔ
صاحب من میں گنہ گار ہوں کن کا ان کا
- کتاب : Diwan-e-Zaada (Pg. 114)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.