ایک پتھر رکھ لیا ہے سینۂ صد چاک پر
ایک پتھر رکھ لیا ہے سینۂ صد چاک پر
ضبط کا پہرہ لگایا دیدۂ نمناک پر
کون ہے جس پر نہیں کھلتا مرا دست ہنر
کس کی مٹی ایک مدت سے رکھی ہے چاک پر
چار دن میں ہی حقیقت کی زمیں پر آ گرا
چار دن میں بھی اڑا تھا عشق کے افلاک پر
یہ خزاں پیڑوں سے پتے دل سے خوشیاں لے گئی
زور کچھ بھی چل نہ پایا موسم سفاک پر
سانحے پڑتے رہیں گے سچ کے رستے میں ہزار
انگلیاں اٹھتی رہیں گی لہجۂ بے باک پر
جو بھی آیا وہ تری آنکھوں کا ہو کے رہ گیا
یہ بھنور اب تک نہ کھل پائے کسی تیراک پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.