اعتکاف میں زاہد منہ چھپائے بیٹھا ہے
اعتکاف میں زاہد منہ چھپائے بیٹھا ہے
غالباً زمانے سے مات کھائے بیٹھا ہے
وائے عاشق ناداں کائنات یہ تیری
اک شکستہ شیشے کو دل بنائے بیٹھا ہے
طالبان دید ان کے دھوپ دھوپ پھرتے ہیں
غیر ان کے کوچے میں سائے سائے بیٹھا ہے
اس طرف بھی اے صاحب التفات یک مژگاں
اک غریب محفل میں سر جھکائے بیٹھا ہے
دور باش اے گلچیں وا ہے دیدۂ نرگس
آج ہر گل نازک خار کھائے بیٹھا ہے
کیوں سنا نہیں دیتا فیصلہ مقدر کا
نامہ بر مرے آگے خط چھپائے بیٹھا ہے
صبح کی ہوا ان سے صرف اتنا کہہ دینا
کوئی شمع کی اب تک لو بڑھائے بیٹھا ہے
مأخذ:
Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 282)
-
- اشاعت: 1993
- ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
- سن اشاعت: 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.