فیض پہنچے ہیں جو بہاروں سے
فیض پہنچے ہیں جو بہاروں سے
پوچھتے کیا ہو دل نگاروں سے
آشیاں تو جلا مگر ہم کو
کھیلنا آ گیا شراروں سے
کیا ہوا یہ کہ خوں میں ڈوبی ہوئی
لپٹیں آتی ہیں لالہ زاروں سے
ان میں ہوتے ہیں قافلے پنہاں
دل شکستہ نہ ہو غباروں سے
ہے یہاں کوئی حوصلے والا
کچھ پیام آئے ہیں ستاروں سے
ہم سے مہر و وفا کی بات کرو
ہوش کی بات ہوشیاروں سے
کوئے جاناں ہو دیر ہو کہ حرم
کب مفر ہے یہاں سہاروں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.