Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فلک کی گردشیں ایسی نہیں جن میں قدم ٹھہرے

حبیب موسوی

فلک کی گردشیں ایسی نہیں جن میں قدم ٹھہرے

حبیب موسوی

MORE BYحبیب موسوی

    فلک کی گردشیں ایسی نہیں جن میں قدم ٹھہرے

    سکوں دشوار ہے کیوں کر طبیعت کوئی دم ٹھہرے

    قضا نے دوستوں سے دیکھیے آخر کیا نادم

    کئے تھے عہد و پیماں جس قدر وہ کل عدم ٹھہرے

    چھوا تو نے جسے مارا اسے اے افعئ گیسو

    یہ سب تریاق میرے تجربہ کرنے میں سم ٹھہرے

    کیا جب غور کوسوں دور نکلی منزل مقصد

    کبھی گر پائے شل اٹھے تو چل کر دو قدم ٹھہرے

    لگا کر دل جدا ہونا نہ تھی شرط وفا صاحب

    غم فرقت کی شدت سے کرم جور و ستم ٹھہرے

    جو کچھ دیکھا وہ آئینہ تھا آنے والی حالت کا

    جہاں دیکھا یہی آنکھوں کے کانسے جام جم ٹھہرے

    عمل کہنے پہ اپنے حضرت واعظ کریں پہلے

    گنہ کے معترف جب ہیں تو وہ کب محترم ٹھہرے

    جوانی کی سیہ مستی میں وصف زلف لکھا تھا

    بڑھا وہ سلسلہ ایسا کہ ہم مشکیں قلم ٹھہرے

    یہ ثابت ہے کہ مطلق کا تعین ہو نہیں سکتا

    وہ سالک ہی نہیں جو چل کے تا دیر و حرم ٹھہرے

    بشر کو قید کلفت مایۂ اندوہ و آفت ہے

    رہے اچھے جو اس مہماں سرا میں آ کے کم ٹھہرے

    حبیبؔ ناتواں سے راہ الفت طے نہیں ہوتی

    عجب کیا گر یہ رستہ جادۂ ملک عدم ٹھہرے

    مأخذ:

    Deewan-e-habeeb (Pg. ebook-272 page-257)

    • مصنف: حبیب موسوی
      • ناشر: افق مطبع شمشی, حیدرآباد
      • سن اشاعت: 1900

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے