Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فلک نے بھیجے ہیں کیا جانے کس وسیلے سے

عشرت ظفر

فلک نے بھیجے ہیں کیا جانے کس وسیلے سے

عشرت ظفر

MORE BYعشرت ظفر

    فلک نے بھیجے ہیں کیا جانے کس وسیلے سے

    لہو کے بحر میں بھی کچھ صدف ہیں نیلے سے

    ابھی تو قافلۂ باد سبز راہ میں ہے

    اسی لیے تو ہیں اشجار دشت پیلے سے

    جو میرے ساتھ ہے صدیوں سے مثل عکس بہار

    خبر نہیں کہ ہے وہ شخص کس قبیلے سے

    پڑا ہے کب سے سیہ پوش میرا دشت بدن

    چراغ اس میں جلا دے کسی بھی حیلے سے

    قیاس کہتا ہے ان کے عقب میں ہے سورج

    چمک رہے ہیں افق پر جو زرد ٹیلے سے

    ہے لمس آب سے محروم دشت خاک و ہوا

    نہ جانے کس لیے ذرات پھر ہیں گیلے سے

    رگوں میں آج بھی روشن ہیں سرخ و زرد چراغ

    عجیب شے تھے وہ عشرت بدن نشیلے سے

    مأخذ:

    Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 716)

      • اشاعت: 1993
      • ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
      • سن اشاعت: 1993

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے