فلک پر ایک تارہ رہ گیا ہے
فلک پر ایک تارہ رہ گیا ہے
یہی بس اک سہارا رہ گیا ہے
ادھورا پن لیے پھرتے ہیں اب تو
کہیں پر کچھ ہمارا رہ گیا ہے
نظر میں ہیں سمندر ہی سمندر
بہت پیچھے کنارہ رہ گیا ہے
کہاں وہ جا سکا تیرے نگر سے
جسے تو نے پکارا رہ گیا ہے
پڑھے فاروقؔ ہم نے سب مجلے
مگر دل کا شمارہ رہ گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.