Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فلک سے ابتدا اور انتہا فلک سے ہے

دھیریندر سنگھ فیاض

فلک سے ابتدا اور انتہا فلک سے ہے

دھیریندر سنگھ فیاض

MORE BYدھیریندر سنگھ فیاض

    فلک سے ابتدا اور انتہا فلک سے ہے

    ہر اک وجود کا ہر سلسلہ فلک سے ہے

    سوائے کچھ نہیں سانسیں ریاضت گریہ

    یہ کام آنکھوں کو اپنی عطا فلک سے ہے

    مرے یہاں بھی زمیں پر خدا نہیں رہتا

    سنا ہے تیرے یہاں بھی خدا فلک سے ہے

    کسی کے پاس نہیں حل مرے مسائل کا

    زمیں کی بات نہیں مسئلہ فلک سے ہے

    کسی کا دست دعا رخصتی نہیں دیتا

    کسی کا ہاتھ مجھے کھینچتا فلک سے ہے

    یہ عادتیں جو لگی ہیں نہیں زمینوں کی

    یہ رنگ میرا کھرونچا ہوا فلک سے ہے

    وگرنہ کیا ہے کہ جو دسترس نہیں اس کی

    مگر وہ میری طرح نا رسا فلک سے ہے

    نبھا رہا ہوں میں پھر بھی زمین سے نسبت

    یہ جانتے ہوئے رشتہ مرا فلک سے ہے

    مٹے تو مٹ کے کہاں جائیں گے نہیں معلوم

    تمام عالم فانی گھرا فلک سے ہے

    مأخذ :
    • کتاب : خامشی راستہ نکالے گی (Pg. 35)
    • Author : دھیریندر سنگھ فیاض
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
    • اشاعت : 3rd

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے