فلک سے ابتدا اور انتہا فلک سے ہے
فلک سے ابتدا اور انتہا فلک سے ہے
ہر اک وجود کا ہر سلسلہ فلک سے ہے
سوائے کچھ نہیں سانسیں ریاضت گریہ
یہ کام آنکھوں کو اپنی عطا فلک سے ہے
مرے یہاں بھی زمیں پر خدا نہیں رہتا
سنا ہے تیرے یہاں بھی خدا فلک سے ہے
کسی کے پاس نہیں حل مرے مسائل کا
زمیں کی بات نہیں مسئلہ فلک سے ہے
کسی کا دست دعا رخصتی نہیں دیتا
کسی کا ہاتھ مجھے کھینچتا فلک سے ہے
یہ عادتیں جو لگی ہیں نہیں زمینوں کی
یہ رنگ میرا کھرونچا ہوا فلک سے ہے
وگرنہ کیا ہے کہ جو دسترس نہیں اس کی
مگر وہ میری طرح نا رسا فلک سے ہے
نبھا رہا ہوں میں پھر بھی زمین سے نسبت
یہ جانتے ہوئے رشتہ مرا فلک سے ہے
مٹے تو مٹ کے کہاں جائیں گے نہیں معلوم
تمام عالم فانی گھرا فلک سے ہے
- کتاب : خامشی راستہ نکالے گی (Pg. 35)
- Author : دھیریندر سنگھ فیاض
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.