Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فلک یہ جور و ستم مجھ سے ناتواں کے لیے

حکیم آغا جان عیش

فلک یہ جور و ستم مجھ سے ناتواں کے لیے

حکیم آغا جان عیش

MORE BYحکیم آغا جان عیش

    فلک یہ جور و ستم مجھ سے ناتواں کے لیے

    میں ہی تھا کیا ترے ظلموں کے امتحاں کے لیے

    دل عاشقوں کے تھے پامالیٔ بتاں کے لیے

    نہ جور غیر و جفا ہائے آسماں کے لیے

    میں مستعد ہوں اگر نالہ و فغاں کے لیے

    تو کچھ سے کچھ ابھی ہو جائے آسماں کے لیے

    پھنسا کے یار کی زلفوں میں ہم نے دل دیکھو

    خریدی اور بلا ایک اپنی جاں کے لیے

    ستم ہے فصل بہاری میں باغباں کا حکم

    نہ ہوئے باغ میں بلبل کو آشیاں کے لیے

    کہے گا ناصحا کیا فائدے کی تو میرے

    ہوئے ہیں خلق ہی عاشق فقط زیاں کے لیے

    نہ خرچ با خدا عمر عزیز اپنی کر

    ملا نہیں تجھے یہ نقد رائیگاں کے لیے

    یہاں ہیں ٹکڑے جگر مہ وشوں کے بے دیکھے

    یہ بات کب ہے میسر بھلا کتاں کے لیے

    ہمارا روکنا اچھا نہیں ہے سن لینا

    ایک اور روز برا ہوگا پاسباں کے لیے

    نہ ہوئے کیوں در اصنام سجدہ گہ اپنا

    جبیں بنی ہے بتوں ہی کے آستاں کے لیے

    بسا ہے دل کے مرے قصر میں تصور یار

    مکین تھا یہ سزا وار اس مکاں کے لیے

    سنا کے قصۂ غم اپنا اس کو اپنے ہی

    دل و جگر نے مزے غم کی داستاں کے لیے

    اسے تو روز بہانے کو چاہئیں دریا

    کہاں سے لاؤں میں اس چشم خونفشاں کے لیے

    نہیں تو بر سر ہر مدعا ہے سو سو بار

    پر اک زبان جو ہلتی نہیں سو ہاں کے لیے

    چھپا رہے نہ رخ یار زلف میں کیوں کر

    تقیہ فرض ہے مومن کو حفظ جاں کے لیے

    سنا جو مدح بھی کیجے تو کیجے ایسے کی

    کہ جس کی مدح ہو فخر اہل آسماں کے لیے

    نہ یہ کہ ہر کس و ناکس کے بھاٹ جائیے بن

    پئے امید زر نقد و حرص ناں کے لیے

    نہیں ہے مدح کسی کے لیے یہاں زیبا

    جو ہے تو ہے نبیٔ آخر الزماں کے لیے

    وہ وہ ہے نام زباں پر گر اس کا آ جاوے

    تو لذت اور ہی حاصل ہو کام و جاں کے لیے

    وہ وہ ہے نام خدا دیکھو جس کا ذرۂ لطف

    فروغ بخش ہے اس تیرہ خاکداں کے لیے

    اسی کے ہے رخ انور سے یہ جہاں روشن

    اسی سے نور ہے خورشید آسماں کے لیے

    وہ کون سرور عالم محمد عربی

    کہ جس کی ذات سے ہے فیض دو جہاں کے لیے

    عطا کیا ہے خدا نے وہ ہاں اسے دل و دست

    کہ جس سے پہنچے ہے امداد بحر و کاں کے لیے

    کلید قفل در آرزو ہیں اس کی بھویں

    بلا مبالغہ کہتا ہوں انس‌ و جاں کے لیے

    اطاعت اس کی ذخیرہ ہے بس سعادت کا

    یہاں کے واسطے اور ملک جاوداں کے لیے

    وہ جو زبان کہ ہو اس کی مدح سے ساکت

    مجال نطق نہ ہو عیشؔ اس زباں کے لیے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے