فقط نغموں سے تقدیر غلامی پھر نہیں جاتی
فقط نغموں سے تقدیر غلامی پھر نہیں جاتی
قلم کی نوک سے دیوار زنداں گر نہیں جاتی
لب دریا جو بیٹھے ہو تو اس منظر کو بھی دیکھو
کنارے موج جو آتی ہے واپس پھر نہیں جاتی
وسیلے سے صدا و ساز کے با ذوق لوگوں میں
غزل جاتی ہے لیکن شہرت شاعر نہیں جاتی
ہمارے نوجواں اس وقت تک اب دم نہیں لیں گے
کہ یہ تہذیب کی دیوار جب تک گر نہیں جاتی
لبوں پر خوبصورت سی دعائیں رکھ کے جاتی ہے
پجارن صرف پوجا کے لئے مندر نہیں جاتی
سفر میں ہوشؔ ہمت ہو ارادوں پر جوانی ہو
کوئی بھی راہ خود منزل کی جانب پھر نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.