فقیہ شہر کا لہجہ ہے پر جلال بہت
تبھی تو شہر میں پھیلا ہے اشتعال بہت
وہ ایک شخص کہ محروم شانۂ و سر ہے
اسے ہے جبہ و دستار کا خیال بہت
وہ پہلے آگ لگاتا ہے پھر بجھاتا ہے
اسے ہے شعبدہ بازی میں بھی کمال بہت
امیر شہر کی ساری تجوریاں خالی
گدائے شہر کے کشکول میں ہے مال بہت
محافظوں کی ضرورت تمہارے جیسوں کو
ہمارے جیسوں کو اپنے بدن کی ڈھال بہت
کہاں سے سیکھ کے آئے ہو گفتگو کا ہنر
اٹھا رہے ہو سر بزم تم سوال بہت
اسی کے ہاتھ پہ بیعت اسی سے عہد وفا
تمہیں یزید کا جس پر تھا احتمال بہت
فضا میں اڑتے پرندوں کو بھی نہیں معلوم
کہ باغباں نے بچھائے ہیں اب کے جال بہت
جو ہو رہا ہے تماشا وہی دکھاتا ہے
کلام ہوتا ہے ناصرؔ کا حسب حال بہت
- کتاب : Adab-o-Saqafat International (Pg. 119)
- Author : Shakeelsarosh
- مطبع : Misal Publishers Raheem Center Press Market Ameen Pur Bazar, Faisalbad, Pakistan
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.