Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فریب الفت کی داستاں میں اثر کی امید ہی کہاں ہے

جرم محمد آبادی

فریب الفت کی داستاں میں اثر کی امید ہی کہاں ہے

جرم محمد آبادی

MORE BYجرم محمد آبادی

    فریب الفت کی داستاں میں اثر کی امید ہی کہاں ہے

    ابھی تو مجھ کو اسی میں شک ہے یقیں یقیں ہے گماں گماں ہے

    مجھی تک ان کی جفا نہ سمجھو یہ امتحاں ہے وہ امتحاں ہے

    وہیں قیامت کا سامنا ہے وفا کی منزل جہاں جہاں ہے

    نصاب الفت سے بے خبر ہے سند نہیں بوالہوس کا دعویٰ

    جو لفظ میری زباں سے نکلے وہی محبت کی داستاں ہے

    کہاں پہنچ کی آرزو ہے تمہارے نقش قدم پہ چل کر

    تم اپنے دل سے پتا لگاؤ مری تمنا کی حد کہاں ہے

    فریب بن کر نشاط دل کا رہے گا کب تک یہ عیش رفتہ

    بدل چکا کروٹیں زمانہ مری نظر میں وہی سماں ہے

    ادھر امنگوں کی لہر دل میں ادھر جوانی کی خود نمائی

    پڑے ہیں اک کشمکش میں دونوں مذاق فطرت کا امتحاں ہے

    تمہاری غفلت شعاریوں نے وہ گل کھلائے کہ رنگ بدلا

    قفس کی بنیاد رکھنے والے خزاں کے قبضے میں آشیاں ہے

    پلٹ گیا جرمؔ رخ ہوا کا ہیں ایسے آثار اب ہویدا

    بہار آئے نہ بعد جس کے چمن میں وہ محشر خزاں ہے

    مأخذ:

    شعلۂ رنگین (Pg. 111)

    • مصنف: جرم محمد آبادی
      • ناشر: غالب اکیڈمی، بنارس
      • سن اشاعت: 1961

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے