فرش سے عرش پہ آواز لگائی میں نے
فرش سے عرش پہ آواز لگائی میں نے
داستاں درد کی ہر گام سنائی میں نے
خامشی درد کے عنوان سے تحریر ہوئی
زیست کو دار و رسن تک دی رسائی میں نے
تیز بارش سے در و بام مہک اٹھے تھے
حالت عشق میں جب دھوم مچائی میں نے
میں نے قرطاس پہ ہر زخم سجایا اور پھر
جاگتی آنکھوں کی تصویر بنائی میں نے
کیا ستم ہے کہ ترے بعد جو تکلیف ہوئی
اس کی روداد کسی کو نہ سنائی میں نے
دیکھ کر آپ کو اس خواب نگر میں شب بھر
اپنی سوئی ہوئی تقدیر جگائی میں نے
کیا بتاؤں میں زمانے کی تباہی کا سبب
بس ترے نام پہ لکھ دی ہے خدائی میں نے
زندگی کار محبت کے علاوہ نہیں کچھ
اپنی ہر سانس میں یہ بات سمائی میں نے
روح سی پھونک گیا جسم کے اندر وہ عمودؔ
گیلی مٹی پہ عجب شکل دکھائی میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.