فصیل دل میں در کیا کہ رابطہ بنا رہے
فصیل دل میں در کیا کہ رابطہ بنا رہے
اسے خدا کا گھر کیا کہ رابطہ بنا رہے
زمیں پہ اپنے جسم کی تھکن بچھا کے سو گیا
بھروسہ خاک پر کیا کہ رابطہ بنا رہے
سبھی گھروں میں آپ ہی مقیم تھا اسی لیے
مجھے بھی در بدر کیا کہ رابطہ بنا رہے
وہ دشمنوں کی صف میں تھا اسی لیے کلام بھی
کمان کھینچ کر کیا کہ رابطہ بنا رہے
اسے پسند آ گئیں پلک پلک پہ جھالریں
سو میں نے ان کو تر کیا کہ رابطہ بنا رہے
میں خود غرض میں مطلبی تبھی خدا سے پیار بھی
کسی کے نام پر کیا کہ رابطہ بنا رہے
یہ کوزہ گر کا شوق تھا تبھی تو میری خاک نے
تھا رقص چاک پر کیا کہ رابطہ بنا رہے
کبھی میں کربلا گیا کبھی مدینہ و نجف
کہاں کہاں سفر کیا کہ رابطہ بنا رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.