Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فصل گل میں مری وحشت کے ہیں ساماں کتنے

ساجد رضوی

فصل گل میں مری وحشت کے ہیں ساماں کتنے

ساجد رضوی

MORE BYساجد رضوی

    فصل گل میں مری وحشت کے ہیں ساماں کتنے

    پرزے پرزے نظر آتے ہیں گریباں کتنے

    کیا کہوں درد محبت کے ہیں احساں کتنے

    آج تم ہو گئے نزدیک رگ جاں کتنے

    آج ہنستے ہوئے وہ رخ سے الٹتے ہیں نقاب

    آج خطرے میں نظر آتے ہیں ایماں کتنے

    اک نشیمن کے لئے پھنک گیا سارا ماحول

    نگہ برق کے گلشن پہ ہیں احساں کتنے

    ہم گنہ گار گلستاں ہیں ہمیں کیا معلوم

    لٹ گئے عین بہاروں میں گلستاں کتنے

    خندۂ گل کی قسم گریۂ شبنم کی قسم

    موسم گل میں بھی ہیں بے سر و ساماں کتنے

    موج در موج تلاطم ہے خدا خیر کرے

    اک سفینہ کے لئے اٹھے ہیں طوفاں کتنے

    درد دل درد جگر صبح الم شام فراق

    ایک افسانے سے پیدا ہوئے عنواں کتنے

    مسکرا کر کہیں تم نے مجھے دیکھا تو نہیں

    رہ گئے دل میں تڑپتے ہوئے ارماں کتنے

    مے کدہ میں نظر آئے جو مجھے پہلے پہل

    شیخ صاحب ہوئے حیران و پریشاں کتنے

    تو نے آج اے نگہ شوق یہ دیکھا ہی نہیں

    ان کی پلکوں پہ ستارے سے ہیں رقصاں کتنے

    جادۂ درد محبت میں بھٹک کر اے دوست

    اک ترے نام پہ ہیں دست و گریباں کتنے

    مجھ سے سیکھے کوئی سجدوں کا سلیقہ ساجدؔ

    ہو گئے نقش قدم ان کے نمایاں کتنے

    مأخذ:

    جان غزل (Pg. 102)

    • مصنف: ساجد رضوی
      • ناشر: اعجاز پرنٹنگ پریس، حیدرآباد
      • سن اشاعت: 1982

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے