فدا اللہ کی خلقت پہ جس کا جسم و جاں ہوگا
فدا اللہ کی خلقت پہ جس کا جسم و جاں ہوگا
وہی افسانۂ ہستی کا میر داستاں ہوگا
یقیں جس کا کلام قدس اجرالمحسنیں پر ہو
نکو کاری کا اس کی قائل اک دن کل جہاں ہوگا
حیات جاودانی پائے گا وہ عشق صادق میں
جو عنقا کی طرح معدوم ہوگا بے نشاں ہوگا
سفر راہ محبت کا چہل قدمی سمجھتے ہو
ابھی دیکھو گے تم اک اک قدم پر ہفت خواں ہوگا
ہمیں گلزار جنت ہے عزیزو باغ دل اپنا
سمجھتے ہو کہ جاں پرور ہے صحن گلستاں ہوگا
جو ایثار اور ہمدردی شعار اپنا بنا لو گے
تو کانٹا بھی تمہیں رشک گل باغ جناں ہوگا
یہ قصہ شمع و پروانے کا بس ماوشا تک ہے
وہ ہو جائے گا بزم آرا تو پھر کوئی کہاں ہوگا
ادائے فرض برحق پر کھپا دو دوستو جاں تک
یہ وہ سودا ہے آخر کو نہیں جس میں زیاں ہوگا
ازل سے واعظو کے قول دنیا سنتی آئی ہے
عمل کا وقت بھی کوئی کبھی اے مہرباں ہوگا
تغافل اور ستم کے بدلے ہے انداز دل داری
سنبھل اے شوق بے پایاں ترا اب امتحاں ہوگا
تہی دستان قسمت کو تو دم لینا قیامت ہے
یہاں کچھ ہو گیا انصاف عاشق جو وہاں ہوگا
نہ سمجھو کھیل اس کو بزم کیفیؔ میں وہ جادو ہے
یہاں گر زاہد خشک آئے گا پیر مغاں ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.