فتنۂ روزگار کی باتیں
فتنۂ روزگار کی باتیں
ایسی ہیں جیسے یار کی باتیں
ہجر میں وصل یار کی باتیں
ہیں خزاں میں بہار کی باتیں
لالہ و گل کے ذکر سے بہتر
ایک جان بہار کی باتیں
چھیڑ کے ساتھ نوک جھوک بھی ہے
گل سے ہوتی ہیں خار کی باتیں
سب سمجھتے ہیں میں کہوں نہ کہوں
اس دل بے قرار کی باتیں
چھیڑ دیتا ہوں دل لگی کے لئے
وصل میں انتظار کی باتیں
جو نہ تم روٹھتے تو کر لیتے
اور دو چار پیار کی باتیں
ننگ ہیں عزم مستقل کے لئے
دہر نا پائیدار کی باتیں
دل نشیں ہیں بسنت میں کیفیؔ
یہ شراب و خمار کی باتیں
مأخذ:
Khumnistan-e-kaifi (Pg. B-132 E-162)
- مصنف: چندر بھان کیفی دہلوی
-
- اشاعت: 1951
- ناشر: مطبوعہ دلی پرنٹنگ ورکس، دہلی
- سن اشاعت: 1951
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.