فتنوں کا کاروبار ہے آؤ دعا کریں
فتنوں کا کاروبار ہے آؤ دعا کریں
ہر سو اک انتشار ہے آؤ دعا کریں
تہذیب رکھ رکھاؤ اور آداب زندگی
نسلوں پہ جیسے بار ہے آؤ دعا کریں
موج نسیم باد صبا کے لئے بھی اب
ہر پھول جیسے خار ہے آؤ دعا کریں
اک حق پرست عام نگاہوں میں ان دنوں
جیسے گناہ گار ہے آؤ دعا کریں
ہر ہر قدم پہ گلیوں میں اور شاہراہ پر
تہذیب شرمسار ہے آؤ دعا کریں
اکثر خطیب شہر کا ارشاد عالیہ
لفظوں کا اک حصار ہے آؤ دعا کریں
افسوس صرف لقمۂ تر کی ہوس میں آج
انساں ذلیل و خوار ہے آؤ دعا کریں
مال و منال جاہ و حشم کا بس اک جنوں
اعصاب پر سوار ہے آؤ دعا کریں
اپنا ضمیر بیچنے والا ہی آج کل
لوگوں میں ذی وقار ہے آؤ دعا کریں
مکر و فریب اور ریا کاریوں کا شغل
اب وجہ افتخار ہے آؤ دعا کریں
دھرتی پہ رہ کے کرتے ہیں بات آسمان کی
یوں زیست سے فرار ہے آؤ دعا کریں
اللہ رے حقوق و فرائض کا ہر عمل
اک دوسرے پہ بار ہے آؤ دعا کریں
فاخرؔ انا کی پیاس بجھانے کے واسطے
ہر شخص بے قرار ہے آؤ دعا کریں
مأخذ:
نگار غزل (Pg. 63)
- مصنف: فاخر جلال پوری
-
- ناشر: فاخر جلال پوری
- سن اشاعت: 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.