Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فطرت ایسی ہی کچھ انسان میں رکھ دی گئی ہے

تمنا جعفری

فطرت ایسی ہی کچھ انسان میں رکھ دی گئی ہے

تمنا جعفری

MORE BYتمنا جعفری

    فطرت ایسی ہی کچھ انسان میں رکھ دی گئی ہے

    ایک الجھن سی ہر اک آن میں رکھ دی گئی ہے

    وہ فرشتہ ہی ہے جو ہاں کے سوا کچھ نہ کہے

    جرأت انکار کی شیطان میں رکھ دی گئی ہے

    جھوٹ پیراہن صد رنگ بدل سکتا ہے

    حق بیانی مگر امکان میں رکھ دی گئی ہے

    میری ہمت ہے کہ میں نظریں اٹھاؤں اوپر

    خود مری آنکھ گریبان میں رکھ دی گئی ہے

    پھول کاغذ کے سجائے تھے سلیقہ سے جہاں

    میری خوشبو اسی گلدان میں رکھ دی گئی ہے

    پھر کوئی پیار ہے دولت کے ترازو میں تلا

    دل کی اک ٹوکری میزان میں رکھ دی گئی ہے

    مہر کی کرنوں سے روشن تو ہیں پلکیں لیکن

    تیرگی دیدۂ حیران میں رکھ دی گئی ہے

    زندگی خرچ کیا میں نے تجھے جی بھر کے

    جو بچی تھی کہیں دیوان میں رکھ دی گئی ہے

    ہیں کلا کار کے ہاتھوں میں فقط کچھ سکے

    اور ستائش کہیں سامان میں رکھ دی گئی ہے

    جس میں کاٹی تھیں کبھی سرد اکیلی راتیں

    میری میت اسی دالان میں رکھ دی گئی ہے

    بندے کی رب سے ملاقات کا ہی نام ہے عشق

    سب کہانی اسی عنوان میں رکھ دی گئی ہے

    اے شہنشاہ تمناؔ تو تجھے مل نہ سکی

    اس کی مورت ترے ایوان میں رکھ دی گئی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے