گاڑی کی کھڑکی سے دیکھا شب کو اس کا شہر
گاڑی کی کھڑکی سے دیکھا شب کو اس کا شہر
چاروں اور تھا کالا جنگل بیچ میں اجلا شہر
یاد نہ آتا کیوں گاؤں میں ہم کو بھی لاہور
لوگ سمندر پار نہ پائیں اس سے اچھا شہر
سچ ہے ہر اک ملک خدا کا دیس ہے ہر انساں کا
لیکن اپنا شہر ہے یارو آخر اپنا شہر
خواب میں سن کر جاگ اٹھتا ہوں ان کی چیخ پکار
اف وہ لڑتے مرتے باسی اف وہ جلتا شہر
پوشیدہ ہیں دل میں اس کی یادوں کے طوفان
دفن ہیں ایک کھنڈر کی تہہ میں کتنے زندہ شہر
مجھ پر اک گھنگھور اداسی تجھ پر رنگ اور نور
میرا چہرہ بن ہے پیار سے تیرا چہرہ شہر
کل کی بات ہے اور تھکن سے اب تک چور ہوں میں
اس لڑکی کا جسم تھا زاہدؔ اونچا نیچا شہر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.