Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

غارت گروں کے پاس ہے کیا اپنے پاس کیا

سرفراز خان اعظمی

غارت گروں کے پاس ہے کیا اپنے پاس کیا

سرفراز خان اعظمی

MORE BYسرفراز خان اعظمی

    غارت گروں کے پاس ہے کیا اپنے پاس کیا

    ٹھانی ہے صدق دل سے تو خوف و ہراس کیا

    لہجہ ہی تلخ ہو تو زباں کی مٹھاس کیا

    آنکھیں برہنہ ہوں تو بدن پر لباس کیا

    کاسوں میں لے کے شاد ہیں جو زندگی کی بھیک

    ان دست بستہ لوگوں کا ہوش و حواس کیا

    سبزہ نہیں ہیں فہم و فراست کی چادریں

    کل بھی یہی زمین تھی اگتی تھی گھاس کیا

    ہاتھوں میں ہاتھ دیجے دہائی نہ دیجیے

    تنظیم امن سے ہیں ابھی نا شناس کیا

    شہرت نظر میں ہو تو بلاغت سے کیا غرض

    سرقے کا غم نہیں تو غم التباس کیا

    ہے تالیوں کی گونج میں توقیر حرف غم

    ارشاد کرنے والے کریں التماس کیا

    اب تو چمن میں کانٹوں کو آئے تو آئے رحم

    برگ خزاں رسیدہ کو پھولوں سے آس کیا

    صحرا میں بھی ہے آپ کے رخ پر شگفتگی

    ہیں یاد پوکھرے وہ اکول و پراس کیا

    بزدل ہیں آپ ورنہ سمندر کھنگالتے

    موتی بھی چل کے آتا ہے ساحل کے پاس کیا

    دریا سے ابر بن کے سب اڑ جائیں نیکیاں

    ہے سرفرازؔ یہ بھی قرین قیاس کیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے