گئی رتوں کے پھر آنے کی دل میں آس نہ رکھ
گئی رتوں کے پھر آنے کی دل میں آس نہ رکھ
گزشتہ لمحوں کی تصویریں اپنے پاس نہ رکھ
جو شہر سنگ میں جینا ہے سنگ دل بن جا
تو اپنے سینے میں اب قلب غم شناس نہ رکھ
ذرا سا شک بھی محبت میں کفر ہوتا ہے
یقیں کی حد میں تو گنجائش قیاس نہ رکھ
یہ چند پل کی خوشی غم کا پیش خیمہ ہے
تبسمات پہ تسکین کی اساس نہ رکھ
کر اپنے آپ میں پیدا تحکمانہ رنگ
اب اپنے لہجے میں پہلوئے التماس نہ رکھ
بہار نو ترے دامن میں آتش گل ہے
برہنہ شاخوں پہ پھولوں کا اب لباس نہ رکھ
یہ آتے جاتے خیالوں سے انس کیا معنی
کہ اپنے ہونٹوں پہ اب ریزہ ریزہ پیاس نہ رکھ
یہی چراغ تو ہے میری رات کا سورج
اسے خدا کے لیے آندھیوں کے پاس نہ رکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.