غیروں کے ظلم اپنوں کے غم دیکھتے نہیں
غیروں کے ظلم اپنوں کے غم دیکھتے نہیں
راہی وفا کی راہ کے خم دیکھتے نہیں
خود بڑھ کے چومتی ہیں قدم ان کے منزلیں
مڑ کر جو اپنے نقش قدم دیکھتے نہیں
واقف نہیں جو فطرت پیر مغاں سے رند
ساغر میں ہے شراب کہ سم دیکھتے نہیں
سالار کارواں پہ جو کرتے ہیں اعتراض
بہکے ہوئے خود اپنے قدم دیکھتے نہیں
جن کی نظر ہے صبح کے روئے جمیل پر
زلف دراز شام الم دیکھتے نہیں
احساس جرم چہرے کی رنگت بدل نہ دے
آئینہ وقت پرسش غم دیکھتے نہیں
عشرتؔ بشر کی شکل میں خونخوار بھیڑیے
صدیوں سے لے رہے ہیں جنم دیکھتے نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.