Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

غیروں سے بھی دھوکے کھائے ہیں اپنوں سے بھی دھوکے کھائے ہیں

امیر رضا مظہری

غیروں سے بھی دھوکے کھائے ہیں اپنوں سے بھی دھوکے کھائے ہیں

امیر رضا مظہری

MORE BYامیر رضا مظہری

    غیروں سے بھی دھوکے کھائے ہیں اپنوں سے بھی دھوکے کھائے ہیں

    تب جا کے کہیں اس دنیا کے انداز سمجھ میں آئے ہیں

    وہ اپنی جفائے پیہم پر دم بھر بھی اگر شرمائے ہیں

    احساس وفاداری کو مرے پہروں پچھتاوے آئے ہیں

    ہم میں نہ محبت کی گرمی ہم میں نہ شرافت کی نرمی

    انسان کہیں کیوں سب ہم کو ہم چلتے پھرتے سائے ہیں

    کچھ پھول گلوں کے ہار بنے کچھ جنس سر بازار بنے

    ان پھولوں کی قسمت کیا کہیے شاخوں ہی پہ جو مرجھائے ہیں

    صحرائے خرد میں حیراں ہیں کل قافلہ ہائے راہرواں

    منہ موڑ لیا ہے سورج نے ہر سمت اندھیرے چھائے ہیں

    احسان بہ ہر حالت ہم پر ہے ان کی بدلتی نظروں کا

    جینے کے سہارے الفت میں کچھ کھوئے ہیں کچھ پائے ہیں

    امید نے پھر کروٹ لی ہے بدلے ہیں فضا کے پھر تیور

    اب دیکھیے کیا برساتے ہیں کچھ بادل گھر کر آئے ہیں

    ہم دوست نہیں دشمن ہی سہی بھائی نہ سہی بیری ہی سہی

    ہمسائے کا حق تو دو ہم کو ہم کچھ بھی نہ ہو ہمسائے ہیں

    وہ قدر کریں یا ٹھکرا دیں یہ اہل نظر کی مرضی ہے

    انبار سے خار و خس کی رضاؔ کچھ موتی چن کر لائے ہیں

    مأخذ:

    خاروخس (Pg. 19)

    • مصنف: امیر رضا مظہری
      • ناشر: مکتبہ ارتقائے ادب، کراچی
      • سن اشاعت: 1977

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے