Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گلے لگائیں بلائیں لیں تم کو پیار کریں

رند لکھنوی

گلے لگائیں بلائیں لیں تم کو پیار کریں

رند لکھنوی

MORE BYرند لکھنوی

    گلے لگائیں بلائیں لیں تم کو پیار کریں

    جو بات مانو تو منت ہزار بار کریں

    یہ ہاتھ کیسے ہیں بیکار کچھ تو کار کریں

    بہار آئی گریبان تار تار کریں

    کہاں سے لائیں اب اس کو جو ہمکنار کریں

    تسلی کیا تری او جان بے قرار کریں

    وہ ربط تم سے بڑھائیں وہ تم کو یار کریں

    ہزار طرح کے جو جبر اختیار کریں

    گرائے سیل عناصر کی چار دیواری

    خراب خانۂ تن چشم اشکبار کریں

    تمہارے در سے نہ مایوس جائیں حاجت مند

    قبول ہووے جو توبہ گناہ گار کریں

    کفن بھی ہو گیا میلا دھرے دھرے اے موت

    تمام عمر ہوئی کب تک انتظار کریں

    برنگ غنچہ زباں ہے دہاں میں زیر زباں

    تمہارے قول کا کیا خاک اعتبار کریں

    گدا ترے در دولت کے ہیں یہ مستغنی

    جو سلطنت بھی ملے تو نہ اختیار کریں

    غرور حسن سے ہرگز سنے گا ایک نہ گل

    چمن میں نالے اگر بلبلیں ہزار کریں

    سنائے رکھتا ہوں سب کو مری وصیت ہے

    کہ تا اسی پہ عمل میرے غم گسار کریں

    چراغ زیست جب اس ننگ دودماں کا ہو گل

    عزیز شمع نہ روشن سر مزار کریں

    ترے سوا ہے کریم اور رحیم کس کی ذات

    نجات کس سے طلب ہم گناہ گار کریں

    بجائے سرمہ لگائیں غبار کوچۂ یار

    یہی علاج ترا چشم اشکبار کریں

    ستم شعار جفا پیشہ بے مروت ہے

    سراہیے جگر ان کے جو تجھ کو پیار کریں

    بڑھا کے لکھیں نہ شاعر حدیث زلف رسا

    ہوا ہے طول مناسب ہے اختصار کریں

    در کریم سے آتی ہے متصل یہ صدا

    وہ کیوں نہ پائے جسے ہم امیدوار کریں

    یہ بت اٹھائیں جو قرآں بھی کعبے میں اے رندؔ

    خدا سے ہم تو ہوں منکر جو اعتبار کریں

    مأخذ:

    Deewan-e-Rind(Guldast-e-ishq) (Rekhta Website) (Pg. 110)

    • مصنف: رند لکھنوی
      • اشاعت: 1931
      • ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1930

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے