غم دے کے اپنا پھر کوئی بہلا گیا ہے دل
غم دے کے اپنا پھر کوئی بہلا گیا ہے دل
کیا بات تھی کہ دل کو جو سمجھا گیا ہے دل
باتوں میں پھر کسی کی مرا آ گیا ہے دل
کتنا بڑا فریب مگر کھا گیا ہے دل
ان کی ادائے خاص پہ کیا آ گیا ہے دل
خود جلوۂ جمال کو تڑپا گیا ہے دل
خلوت نشیں ہے کوئی بہ صد حسن احتیاط
یا شوق آرزو سے بسایا گیا ہے دل
یہ کیا مقام غم ہے نہ جانے کہ ان دنوں
اکثر ترے خیال سے گھبرا گیا ہے دل
غم سے بھی بے نیاز خوشی سے بھی بے نیاز
کیا کشتگان غم کا بنایا گیا ہے دل
اب انتہائے درد محبت ہے زندگی
ان کے خیال شوق پہ کیا چھا گیا ہے دل
تیری جفا نے حوصلۂ غم بڑھا دیا
ظلم و ستم سے داد وفا پا گیا ہے دل
وہ یاد بن گئی ہے مری غم گسار شوق
جب بھی غم حیات سے اکتا گیا ہے دل
کیوں ہو گیا ہے عالم امکاں اداس اداس
اخترؔ کبھی ملول جو پایا گیا ہے دل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.