غم کی دولت کا کیا کروں گا میں
غم کی دولت کا کیا کروں گا میں
اتنی رحمت کا کیا کروں گا میں
تم مری عادتوں میں شامل ہو
اس بری لت کا کیا کروں گا میں
اس کا منہ پھیر لینا کافی ہے
اب اجازت کا کیا کروں گا میں
کوئی منصف نہیں مرے حق میں
اس عدالت کا کیا کروں گا میں
اس کی یادوں کی قید اچھی ہے
اب ضمانت کا کیا کروں گا میں
روز ملتی ہو جو بچھڑنے کو
اس محبت کا کیا کروں گا میں
حال دل کا بیاں نہ کر پاؤں
ایسی غیرت کا کیا کروں گا میں
اک مصیبت ہے عشق بھی ساگرؔ
اور آفت کا کیا کروں گا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.