غم سہتے سہتے مدت تک ایسی بھی حالت ہوتی ہے
غم سہتے سہتے مدت تک ایسی بھی حالت ہوتی ہے
آنکھوں میں اشک امڈتے ہیں رونے سے نفرت ہوتی ہے
جب رات کا سناٹا ہوتا ہے دل میں خلوت ہوتی ہے
تم چاندنی جیسے چھٹکا دو ایسی کیفیت ہوتی ہے
عالم پر جیسے چھائے ہوں محبوب کی گود میں آئے ہوں
اب دل کی محبت میں اکثر ایسی محویت ہوتی ہے
جب حسرت و ارماں مٹ جائیں کچھ آس نہ ہو کچھ یاس نہ ہو
جب موت کی نیند آئے دل کو بیدار محبت ہوتی ہے
جب رنج زمانہ دیتا ہے ہم موت کو دعوت دیتے ہیں
پھر تم کیوں یاد آ جاتے ہو جینے کو طبیعت ہوتی ہے
معراج جنوں کے رستے میں ایسا بھی مقام اک آتا ہے
ہم ہوش میں ہوتے ہیں لیکن اپنے سے بھی وحشت ہوتی ہے
بیداد کی بھی اس ظالم کو وہ پیاری ادائیں آتی ہیں
مر مر کے جئے جانے کو جگرؔ افسوس طبیعت ہوتی ہے
مأخذ:
Partav-e-ilhaam (Pg. 164)
- مصنف: Jigar Barelvi
-
- اشاعت: 2012
- ناشر: Publisher Nizami Book Agency, Budaun
- سن اشاعت: 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.