گر کیجئے انصاف تو کی زور وفا میں
گر کیجئے انصاف تو کی زور وفا میں
خط آتے ہی سب چل گئے اب آپ ہیں یا میں
تم جن کی ثنا کرتے ہو کیا بات ہے ان کی
لیکن ٹک ادھر دیکھیو اے یار بھلا میں
رکھتا ہے کچھ ایسی وہ برہمن بچہ رفتار
بت ہو گیا دھج دیکھ کے جس کی بہ خدا میں
یارو نہ بندھی اس سے کبھو شکل ملاقات
ملنے کو تو اس شوخ کے ترسا ہی کیا میں
جب میں گیا اس کے تو اسے گھر میں نہ پایا
آیا وہ اگر میرے تو در خود نہ رہا میں
کیفیت چشم اس کی مجھے یاد ہے سوداؔ
ساغر کو مرے ہاتھ سے لیجو کہ چلا میں
- کتاب : kulliyat-e- saudaa (Pg. 424)
- Author : sauda
- مطبع : daanish mahal amiin park lukhnvii (1985)
- اشاعت : 1985
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.