گر تعلی پر ہے وہم امتحان مے فروش
گر تعلی پر ہے وہم امتحان مے فروش
بے نشاں ہو کر نکالیں گے نشان مے فروش
سجدے کرتے ہیں خم مے کو وفور نشہ میں
صورت مینائے مے مداح شان مے فروش
جام و مینا و صراحی و سبو سے بے گماں
ساقیٔ مشفق پہ ہوتا ہے گمان مے فروش
بھٹیوں پر جا کے پوچھیں گے بہار آنے تو دو
عالم مستی میں مستوں سے بیان مے فروش
شیشہ و جام و صراحی و سبو کیا مال ہیں
بخش دیں گے جوش مستی میں دوکان مے فروش
میکدے میں دخت رز کو لا بٹھائیں گے ضرور
پہلوئے مینائے دل میں میہمان مے فروش
جام آنکھیں ہیں تو بادہ اشک ہے شیشہ ہے دل
دیکھ او مے نوش میں بھی ہوں لبان مے فروش
کس قدر چمکا ہوا ہے بادۂ گلگوں کا دور
ایک عالم آج کل ہے مہمان مے فروش
میں بھی ہوں اک ساقی مے نوش تیرے دور میں
کفش بردار شریک خادمان مے فروش
خم کے خم کر دوں تہی دم بھر میں وہ مے نوش ہوں
اے شگفتہؔ ہاتھ آئے گر دکان مے فروش
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.