غرض گھبرا اٹھے اللہ میاں بھی اس کرپشن سے
غرض گھبرا اٹھے اللہ میاں بھی اس کرپشن سے
ملے گا حسن بھی تقسیم ہو کر اب تو راشن سے
تمہارے حسن کی محفل میں آئے اس طرح عاشق
کچھ آئے انویٹیشن سے کچھ آئے ایجیٹیشن سے
ہمیں عشاق کی فہرست میں رکھ کر ہی ٹھکرا دے
ارے ہم تو وہ عاشق ہیں جو خوش ہیں نومینیشن سے
وہ ہوں گے اور جن کو وصل اس موسم میں حاصل ہے
یہاں تو شغل سردی میں رہا کرتا ہے لپٹن سے
مرے ہر شعر میں روشنؔ پیام صد تبسم ہے
میں وہ شاعر نہیں جو بولتے رہتے ہیں مدفن سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.