گرد مجنوں لے کے شاید باد صحرا جائے ہے
گرد مجنوں لے کے شاید باد صحرا جائے ہے
جانے کس وحشت میں بستی کو بگولہ جائے ہے
میں نہ کہتا تھا کہ لازم ہے نگہ بھر فاصلہ
جب بہت نزدیک ہو تو عکس دھندلا جائے ہے
کیا کروں اے تشنگی تیرا مداوا بس وہ لب
جن لبوں کو چھو کے پانی آگ بنتا جائے ہے
خوف کا مفہوم پہلی بار سمجھا عشق میں
بات ہوتی کچھ نہیں اور جان کو آ جائے ہے
لے جہاں کو تج دیا لے کھینچ ڈالی اپنی کھال
اب اسی معیار پر عاشق کو پرکھا جائے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.