گردش میں زہر بھی ہے مسلسل لہو کے ساتھ
گردش میں زہر بھی ہے مسلسل لہو کے ساتھ
مرتا بھی جا رہا ہوں میں اپنی نمو کے ساتھ
جن موسموں میں تیری رفاقت تھی ناگزیر
تو نے رتیں بنائی ہیں وہ بھی عدو کے ساتھ
مجھ کو عطا ہوا ہے یہ کیسا لباس زیست
بڑھتے ہیں جس کے چاک برابر رفو کے ساتھ
مجھ کو وہی ملا مجھے جس کی طلب نہ تھی
مشروط کچھ نہیں ہے یہاں آرزو کے ساتھ
اب جام جم سے لوگ یہاں مطمئن نہیں
جاذبؔ گزر رہی ہے شکستہ سبو کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.