گریباں سے ترے کس نے نکالا صبح خنداں کو
گریباں سے ترے کس نے نکالا صبح خنداں کو
کیا کس نے نہاں دامن کی کلیوں سے گلستاں کو
اڑایا چٹکیوں میں میرے ذرے نے بیاباں کو
مرے قطرے نے پانی کر دیا ہر موج طوفاں کو
مری کشتی بھنور سے کھیلنے کا شوق رکھتی ہے
یہ کس نے کر دیا خاموش یا رب موج طوفاں کو
یہ کیا نغمہ تھا چھیڑا جو یکایک قلب مضطر نے
کہ میری نے نے رقصاں کر دیا سارے گلستاں کو
میں ہوں وہ قطرۂ شبنم کہ چمکا تیرے پرتو سے
لگی ہیں کھینچنے کرنیں مری مہر درخشاں کو
مرے ذوق فنا پر زندگی ہے خضر کی قرباں
مرے تلخانۂ غم میں ڈبو دو آب حیواں کو
کلیم طور معنی ہوں ید بیضا ہے میرا دل
منور کر دیا جس نے مرے چاک گریباں کو
مأخذ:
Noquush (Pg. B-302 E318)
-
- اشاعت: May June 1954
- ناشر: Nuqoosh Press Lahore
- سن اشاعت: May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.