aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گیا سب اندوہ اپنے دل کا تھمے اب آنسو قرار آیا

امداد علی بحر

گیا سب اندوہ اپنے دل کا تھمے اب آنسو قرار آیا

امداد علی بحر

MORE BYامداد علی بحر

    گیا سب اندوہ اپنے دل کا تھمے اب آنسو قرار آیا

    نصیب جاگے ستارہ چمکا پھرے دن اپنے وہ یار آیا

    کہو یہ ساقی سے آ خدارا کرے نہ کشتیٔ مے کنارا

    خدا کی رحمت نے جوش مارا برستا ابر بہار آیا

    اٹھائی کیا کیا نہ میں نے زحمت مگر نہ کی ترک اس کی الفت

    رہا ہمیشہ میں صاف طینت کبھی نہ دل پر غبار آیا

    ہوا ہے کیا طور شعلہ افشاں بھڑک اٹھی آتش گلستاں

    جلائے دیتا ہے داغ ہجراں کہاں سے اڑ کر شرار آیا

    خدا نباہے یہ آشنائی ہمیں یہ الفت کے لاگ بھائی

    کسی دن اس پر جو دھوپ آئی یہاں قلق سے بخار آیا

    کٹے تڑپنے میں زندگانی نہ لی کسی نے خبر ہماری

    یہ حال پوچھا کہ عرش تک بھی ہمارا نالہ پکار آیا

    کھٹک ہے آنکھوں میں میری اب تک دل اس کا بھی ہو رہا ہے دھک دھک

    نہ دید مجھ کو ہوئی مبارک نہ راس اس کو سنگار آیا

    کمند زلف رسا سے بارے بچے تو مژگاں نے تیر مارے

    غضب ہے پیش نظر تمہارے جو کوئی آیا شکار آیا

    بچھایا کمرے میں فرش جھٹ پٹ درست کی سیج کی سجاوٹ

    سنی جو میں نے کسی کے آہٹ گمان گزرا کہ یار آیا

    کبھی جو باجے کی لہر آئے حواس اڑائے وہ شب بجائے

    فسوں کے بولوں پہ گت بنائے چھلاوا بن کر ستار آیا

    چلے جو عاشق پہ تیر و خنجر ہوا وہ سر سبز سرخ ہو کر

    چڑھا سر اس کا اگر سناں پر نہال الفت میں یار آیا

    اسے سمجھتے ہیں جو ہیں غازی کہ سر کٹانا ہے سرفرازی

    کرے گا کیا کوئی عشق بازی میں جان بد کے بدھار آیا

    ہوئی یہ برباد زندگانی رہی نہ ہستی کی کچھ نشانی

    صبا نے ہر چند خاک چھانی نہ ہاتھ مشت غبار آیا

    یہ چاہنے والے چاہتے تھے گلے کا ہار اپنا کر کے رکھئے

    دیے نہ کس کس نے اس کو دھاگے نہ دم میں وہ گلعذار آیا

    وصال محبوب کی تمنا کسی پر اظہار کی نہ اصلاً

    قران سعدین میں نے پوچھا جو کوئی اختر شمار آیا

    چہک رہے ہیں چمن میں بلبل مہک رہے ہیں کھلے ہوئے کل

    چھلک رہے ہیں پیالہ‌ٔ مل خوشی ہے ابر بہار آیا

    بتاؤ اے بحرؔ اپنی جب کی کسی سے تم نے بھی دل لگی کی

    خوش آئی صورت کسی پری کی کسی پہ تم کو بھی پیار آیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے