غزل غزل وہی چہرہ دکھائی دیتا ہے
غزل غزل وہی چہرہ دکھائی دیتا ہے
سخن سخن وہی گویا دکھائی دیتا ہے
قبائے سرخ میں کیا ہے کہ دیکھتے رہئے
وہ ہر لباس میں اچھا دکھائی دیتا ہے
بہت قریب نہ آؤ میں آئنہ ہی سہی
بہت قریب سے دھندلا دکھائی دیتا ہے
یہ کیا ستم ہے کہ بستی کے ایک ہی گھر میں
کئی گھروں کا اجالا دکھائی دیتا ہے
کوئی خیال نہ صورت نہ ذائقہ نہ پکار
بس ایک وہم گزرتا دکھائی دیتا ہے
خزاں کی دھوپ میں میں نے کہا نہ تھا کہ مجھے
ہرا بھرا کوئی سایہ دکھائی دیتا ہے
کسی کے ہاتھ میں کاسہ نہیں مگر عاصمؔ
ہر ایک ہاتھ میں کاسہ دکھائی دیتا ہے
مأخذ:
پاکستانی ادب-1994 (Pg. 199)
-
- ناشر: اکیڈمی ادبیات پاکستان، اسلام آباد
- سن اشاعت: 1994
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.