Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

غزل کو اپنی میں نے سچ کے بام و در پہ رکھا ہے

سعید رحمانی

غزل کو اپنی میں نے سچ کے بام و در پہ رکھا ہے

سعید رحمانی

MORE BYسعید رحمانی

    غزل کو اپنی میں نے سچ کے بام و در پہ رکھا ہے

    مرے شعروں کو اس نے طنز کے خنجر پہ رکھا ہے

    مناتا ہوں میں اکثر رت جگے راتوں کے آنگن میں

    شکستہ خواب کا ٹکڑا مرے بستر پہ رکھا ہے

    بس اتنا سوچ کر تعبیر کی صورت کوئی نکلے

    پرانے خواب کو میں نے نئے منظر پہ رکھا ہے

    ستم کی دھوپ سے بچنے کی خاطر اوڑھ لیتا ہوں

    بزرگوں کی دعا کا حرف جس چادر پہ رکھا ہے

    لٹا بیٹھے ہیں اپنا کارواں انجان راہوں میں

    بھروسہ جب کبھی ہم نے کسی رہبر پہ رکھا ہے

    دعا دے کر گزر جاتے ہیں رہرو جانب منزل

    جلا کر اک دیا میں نے جو اپنے در پہ رکھا ہے

    مرے بچے بڑے ہو کر اٹھا لیں گے اسے اک دن

    ضرورت کا پہاڑ اب تک جو میرے سر پہ رکھا ہے

    ذرا دیکھے کوئی شان فقیری اے سعیدؔ اپنی

    کہ تاج و تخت کو ہم نے سدا ٹھوکر پہ رکھا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے