غزل کو اشتہاری کر رہا ہوں
غزل کو اشتہاری کر رہا ہوں
تمہارے نام جاری کر رہا ہوں
کوئی صحرا مجھے کرنا ہے آباد
سو وحشت خوب ساری کر رہا ہوں
درختوں سے پرندے جا چکے ہیں
میں کس کی پہرے داری کر رہا ہوں
ابھی سے دستکیں دینے لگی صبح
ابھی تو نیند طاری کر رہا ہوں
لو تم آ ہی گئے ہو تو بتا دوں
میں باتیں بھی تمہاری کر رہا ہوں
مجھے کب آسمانوں کی ہے درکار
جو اتنی جان ماری کر رہا ہوں
- کتاب : دھوپ میں بیٹھنے کے دن آئے (Pg. 78)
- Author : سنیل آفتاب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.