غزل تم کو سنانے کے بہانے ڈھونڈ لیتا ہوں
غزل تم کو سنانے کے بہانے ڈھونڈ لیتا ہوں
میں یوں ہی مسکرانے کے بہانے ڈھونڈ لیتا ہوں
میں کافر ہوں خدا کے در کبھی سجدہ نہیں کرتا
مگر میں سر جھکانے کے بہانے ڈھونڈ لیتا ہوں
کوئی بھی کھیل ہو میں احتیاط اتنی برتتا ہوں
میں پہلے ہار جانے کے بہانے ڈھونڈھ لیتا ہوں
نہیں دکھتا ہے مجھ کو ٹھیک سے اب دور کا کہہ کر
ترے نزدیک آنے کے بہانے ڈھونڈ لیتا ہوں
میں اس کے در پہ جا کر مانگتا ہوں ہاتھ جب تیرا
خدا کو آزمانے کے بہانے ڈھونڈ لیتا ہوں
تری محفل میں آتا ہوں پہن کر دھوپ کا چشمہ
نظر تجھ پر ٹکانے کے بہانے ڈھونڈ لیتا ہوں
میں لا مذہب ہوں لیکن ہے عقیدہ عید پر میرا
گلے تجھ کو لگانے کے بہانے ڈھونڈ لیتا ہوں
ہے مقصد یہ کہ لوگوں کے کلیجوں کو ملے ٹھنڈک
میں اپنا دل جلانے کے بہانے ڈھونڈ لیتا ہوں
بہت زوروں سے ہنس پڑتا ہوں میں بن بات کے اکثر
میں یوں آنسو بہانے کے بہانے ڈھونڈ لیتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.