گھبرا کے شام ہجر کی تنہائیوں سے ہم
گھبرا کے شام ہجر کی تنہائیوں سے ہم
بہلے نہ دل کی انجمن آرائیوں سے ہم
پھر دل کو عرض شوق کے قابل بنا دیا
پھر مضطرب ہیں ان کی مسیحائیوں سے ہم
کچھ دل کا اہتمام ہے کچھ ہے نظر کا فیض
واقف ہیں خوب حسن کی رعنائیوں سے ہم
اب کیا کریں کہ ضبط کی حد سے گزر گئے
خود منفعل ہیں شوق کی پنہائیوں سے ہم
سجدے کر اے نگاہ کہ محروم ہو گئے
اس آستاں پہ ناصیہ فرسائیوں سے ہم
رعنائیٔ نگاہ تو دیکھو کہ حسن کو
بیگانہ کر رہے ہیں خود آرائیوں سے ہم
کرنی پڑیں گی عشق کی نادانیاں قبول
تنگ آ گئے ہیں عقل کی دانائیوں سے ہم
جلوہ گہ مجاز و حقیقت کی آڑ میں
کھیلا کئے ہیں اپنی ہی پرچھائیوں سے ہم
جن میں حزیںؔ نزاکت احساس ہی نہ ہو
باز آئے ایسی قافیہ پیمائیوں سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.